مہر خبررساں ایجنسی نے عربی 21 نیوز ویب سائٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فرانس کے ایک دانشور اور فرانسیسی نیشنل سینٹر فار سائنٹیفک ریسرچ کے سینئر محقق فرانسوا بورگا نے کہا ہے کہ فرانس اور یورپ میں اسلامو فوبیا کا رجحان خطرناک حد تک پہنچ چکا ہے اور اگر ماضی میں یہ انتہاپسند دائیں بازو سے مخصوص تھا تو آج تمام حکومتیں اسے فروغ دیتی ہیں اور یہ حقیقت میں ایک ریاستی رجحان میں بدل چکا ہے۔
بورگا نے مزید کہا کہ فرانس کی حکومت نے اپنے اسلام مخالف اقدامات سے ریڈ لائنز عبور کر لی ہیں۔ یہ حکومت نہ صرف نام نہاد انتہا پسند مسلم شہریوں سے برسرپیکار ہیں بلکہ اس کے اقدامات نے اس ملک کے تمام مسلمانوں کو ناراض کیا ہے۔
فرانسیسی دانشور نے مزید کہا کہ فرانس میں انتہائی دائیں بازو کے بہت سے ارکان اب بھی الجزائر کے مسلمانوں سے انتقام کے درپے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف ان کے معاندانہ اقدامات اور فیصلوں کی وضاحت اسی تناظر میں کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ فرانس حالیہ برسوں میں مسلمانوں کی آزادیوں پر قدغن لگانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس سے مسلمانوں کے حقوق کمزور ہوئے ہیں۔ فرانس میں مساجد بھی اس حکومتی پالیسی سے نہیں بچیں ہیں، اس سلسلے میں بعض مساجد کو زیر نظر رکھا گیا ہے یا بند کر دی گئی ہے۔
فرانس میں 5.7 ملین مسلمان آباد ہیں جو کہ مغربی یورپ میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی ہے۔ تاہم محققین کے مطابق اس گروہ کے خلاف امتیازی سلوک، تشدد اور رجعت پسندانہ پالیسی ان میں سے بہت سے لوگوں خاص طور پر اعلیٰ تعلیم کے حامل افراد کے ملازمت کے بہتر مواقع اور زیادہ مناسب حالات کے حصول کے لیے فرانس سے ہجرت کرنے کا سبب بنی ہے۔
آپ کا تبصرہ